قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے،

شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِ١ۚ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُ١ؕ وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ١ؕ یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ١٘ وَ لِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ

رمضان وہ مہینہ ہے، جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے، جو راہ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں لہٰذا اب سے جو شخص اس مہینے کو پائے، اُس کو لازم ہے کہ اِس پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو، تو وہ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے، سختی کرنا نہیں چاہتا اس لیے یہ طریقہ تمہیں بتایا جا رہا ہے تاکہ تم روزوں کی تعداد پوری کرسکو اور جس ہدایت سے اللہ نے تمہیں سرفراز کیا ہے، اُس پر اللہ کی کبریا ئی کا اظہار و اعتراف کرو اور شکر گزار بنوآیتوں کی پیروی کرتے اور ایمان لانے والوں میں ہوتے ؟

اس دنیا میں ہر ایک سب سے زیادہ جس چیز کا طلب گار ہے، وہ عزت ہے۔ ہر کوئی عزت و شرف حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ہر طلب گارِ عزت و شرف کو معلوم ہونا چاہیے کہ اصل عزت اور سرفرازی تو اللہ ہی کے پاس ہے۔

قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے،

اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ

در حقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تمہارے اندر سب سے زیادہ پرہیز گار ہے

اس آیت مبارکہ سے بھی یہ معلوم ہوتا ہے کہ جو انسان جس قدر زیادہ تقوٰی رکھتا ہے، حقیقت میں اس قدر معزز ہے۔


سوال پیدا ہوتا ہے کہ تقویٰ کیا ہے؟

تقویٰ کے معنی ڈرنے اور بچنے کے ہیں یعنی انسان سب سے زیادہ اپنے رب سے ڈرے اور اس کی ناراضی سے بچنے کی کوشش کرے یعنی کہ رأس الحكمة مخافة الله (حکمت کی بنیاد اللہ کا خوف ہے)


تقویٰ کے حصول کا بہترین ذریعہ روزہ ہے۔


قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے،

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم پر روزے فرض کر دیے گئے، جس طرح تم سے پہلے انبیا کے پیروؤں پر فرض کیے گئے تھے اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی


روزوں کے لیے رمضان کا مہینہ چنا گیا۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے،

آیت 1:185

شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِ١ۚ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُ١ؕ وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ١ؕ یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ١٘ وَ لِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ

رمضان وہ مہینہ ہے، جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے، جو راہ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں لہٰذا اب سے جو شخص اس مہینے کو پائے، اُس کو لازم ہے کہ اِس پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو، تو وہ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے، سختی کرنا نہیں چاہتا اس لیے یہ طریقہ تمہیں بتایا جا رہا ہے تاکہ تم روزوں کی تعداد پوری کرسکو اور جس ہدایت سے اللہ نے تمہیں سرفراز کیا ہے، اُس پر اللہ کی کبریا ئی کا اظہار و اعتراف کرو اور شکر گزار بنو


رمضان کے روزے اہلِ ایمان کے لیے صرف عبادت اور تقویٰ کی تربیت کا ذریعہ ہی نہیں، بلکہ یہ قرآن جیسی عظیم الشان نعمت سے بہرہ ور ہونے کے لیے تشکر کا اظہار بھی ہیں۔ قرآن مجید انسان کے لیے دنیا و آخرت کی بھلائیوں کا ضامن ہے۔ اس عظیم نعمت کی شکر گزاری یہ ہے کہ ہم اس کے ذریعے خود بھی اللہ کی رضا تلاش کریں اور دوسروں تک بھی اس روشنی کو پہنچائیں۔


سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔ ان میں ایک دروازے کا نام ریان ہے۔ جس سے داخل ہونے والے صرف روزے دار ہوں گے۔[صحيح البخاري: 4/ 119 رقم 3257]۔

’’جس شخص نے جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو ﷲ تعالیٰ کو کوئی ضرورت نہیں کہ ایسا شخص اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔‘‘
[بخاری: ۱۹۰۳]

الصوم جنة من النار کجنة احدکم من القتال.

(سنن النسائی‘ 1: 311‘ کتاب الصیام‘ رقم حدیث: 2230‘ 2231)

روزہ جہنم کی آگ سے ڈھال ہے جیسے تم سے کسی شخص کے پاس لڑائی کی ڈھال ہو۔

تعارف ماہ صیام